Life Of Shykh Abdul Qadir Jilani RA
[urdu]
محبوب سبحانی غوث اعظم السیدشیخ عبد القادرالجیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ
الحمد للّٰہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید الانبیاء والمرسلین وَعلیٰ اٰلہٖ واصحابہ وعلماء امتہٖ واولیاءِ ملتہٖ اجمعین ۔اما بعد
فاعوذ باللّٰہ من الشیطٰن الرجیم ۔بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْن
آپکا اسم گرامی “سید عبد القادر” کنیت “ابو محمد” اور” لقب محی الدین” تھا۔آپ یکم رمضان المبارک470ھ میں ایران کےمشہور قصبہ “جیلان “میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد شیخ ابو صالح موسٰی اپنے وقت کے ولی کامل تھے۔آپکی والدہ کا نام ام الخیر فاطمہ تھا۔آپکی والدہ بھی نہایت نیک ،متقی،پرہیزگار،عبادت گزار تھیں۔آپ نجیب الطرفین سید تھے۔جو والد اور والدہ دونوں کی طرف سے سید ہو اسے نجیب الطرفین سیدکہتے ہیں۔آپؒ والد کی طرف سے حسنی سید اور والدہ کی طرف سے حسینی سید تھے۔آپ ؒ کی ولادت سے قبل ہی آپؒ کے والد صاحب کو خواب میں رسول اللہ ﷺ کی کی زیارت نصیب ہوئی سرکار ﷺ نے آپکی ولادت کی بشارت اور عالی مرتبت ہونے کی نوید سنائی۔بچپن میں ہی والد صاحب کا انتقال ہوگیا والدہ ماجدہ نے تربیت کی ذمہ داری سنبھالی۔سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی نے ابتدائی تعلیم جیلان میں حاصل کی ۔مزید علم دین سیکھنے کی لگن آپکو جیلان سے بغداد لے گئی۔تقریباً 18 سال کی عمر میں آپ بغداد تشریف لائے اور اجلہ علماء و مشائخ کی صحبت سے فیضیاب ہوئے۔آپ نے انتہائی محنت اور لگن سے علم دین حاصل کیا۔علم کی راہ میں مشقت اٹھائی کئی کئی دن کے فاقے برداشت کیے مگر زبان پر شکوہ آیا اور نا ہی جذبۂ حصول علم دین میں کوئی کمی آئی۔پھر زمانہ نے وہ وقت بھی دیکھا کہ بغداد کی سرزمین پر آپ کے ہم پلہ کوئی عالم نہ تھا ۔علم تفسیر ،حدیث اور فقہ سمیت تمام علومِ دینیہ میں آپکو مہارت تامہ حاصل تھی۔۔علم شریعت کے ساتھ ساتھ آپ نے علم طریقت بھی حاصل کیا۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد 25 سال تک آپ بزرگان دین سے اکتساب فیض اورریاضت ومجاہدات میں مشغول رہے۔اپنی ریاضت اور مجاہدہ کے متعلق حضور غوث اعظمؒ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے 40 سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی۔یعنی آپ ؒسوتے نہیں تھے بلکہ رات بھر عبادت میں مشغول رہتے۔اسی طرح آپ ؒ فرماتے ہیں 15 سال تک میرا یہ معمول تھا کہ عشاء کی نماز بعد تلاوت قرآن شروع کرتا اور فجر کی نماز تک ایک قرآن پاک مکمل کرلیتا تھا۔سبحان اللہ!۔
علوم ظاہری و باطنی میں کمال حاصل کرنے کے بعد آپ ؒ مسند تدریس پر جلوہ افروز ہوئے اور وعظ و نصیحت کی محافل کا بھی آغاز کیا۔آپ کے درس میں طلباء کے ساتھ ساتھ اپنے زمانہ کے نامور علماء کرام بھی علم کے خزانے سمیٹنے حاضر ہوتے تھے۔یہی حال آپؒ کی محافل ِوعظ کا تھا جہاں10،10لاکھ افراد کا جم غفیر ہوتا اور صرف انسان ہی نہیں بلکہ جنات اور رجال الغیب بھی آپؒ کی محافل میں شریک ہوتے تھے۔حیرت کی بات ہےکہ آپ ؒ بغیر کسی مائیک اور لاؤڈ سپیکرکے دس لاکھ افراد کے مجمع سے خطاب فرماتےتھے اور مجلس میں شریک افراد قسم کھاکر بیان کرتے ہیں جس طرح پہلی صف کے افراد کو آواز آتی ویسی ہی صاف آواز آخری صف والےبھی سنتے تھے۔سبحان اللہ!
آپؒ کا زمانہ حکومتی بد انتظامی کے ساتھ بدعقیدگی کے فتنوں سے بھی بھرا پڑا تھا۔اس پر فتن دور میں آپ نے نا صرف مسلمانوں کے عقائد کی اصلاح فرمائی بلکہ انہیں شاہراہ سنتﷺ پر گامزن کیا۔باطل کی طرف سےاسلام پر ہونے والے ہر حملہ کا مسکت جواب دیا اوراسلام کا بھرپور دفاع فرمایا۔ آپ ؒ کی پر اثر تبلیغ کی بدولت کئی گمراہ تائب ہوکر متبع شریعت ہوئےاورکئی کافرحلقہ بگوش اسلام ہوئے۔آپ نے اپنے زمانہ کے امراء و سلاطین کی بھی اصلاح فرمائی عوام پر ظلم و ستم پر تنبیہ فرمائی حقوق کی بروقت ادائیگی پر زور دیا۔آپ کبھی بادشاہوں سے ملاقات کیلئے نہیں گئے بلکہ امراء و خلفاء و سلاطینِ وقت آپ کے آستانہ پر حاضری دیا کرتے اور آپ سے ملاقات کیلئے ترستے تھے۔
آپؒ کی زندگی کے تمام گوشے اتباع ِشریعت اور اطاعت ِرسول ﷺ سے معمور تھے ۔الغر ض آپؒ کی ذات اقدس شریعت کا جلال،طریقت کا جمال،حقیقت کاکمال اور معرفت کی اعلیٰ مثال ہے۔آپ ؒ ولایت ومعرفت کے مینارۂ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔آپ ؒ سے صادر ہونے والی کرامات حد تواتر تک پہنچ چکی ہیں جو کہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں آپکی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔آپ ؒ کی سیرت کا مطالعہ ہمیں عمل کی ترغیب دیتا ہے۔آپ کی حیات مبارکہ اور سیرت کے حوالے سے جتنا لکھا جائے وہ کم ہے۔یہ آفتابِ رشد و ہدایت ۹۱ سال کی عمر پا کرپردہ فرماگیامگر فیضان کا سلسلہ رکا نہیں۔ہزاروں سال گزر نے کے بعد بھی بغداد میں آپکا مزار مرجع خلائق ہے اور آج بھی مخلوق فیض حاصل کر رہی ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے درجات میں بلندی عطا فرمائے آپؒ کو اپنا قرب خاص عطا فرمائے اور ہمیں آپ ؒکے فیضان سے مستفیض فرماتے ہوئےآپکی سیرت مبارکہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
ابو حمزہ مفتی محمد خرم اقبال رحمانی عفی عنہ
۱۱ ربیع الثانی۱۴۳۶ھ/یکم فروری ۲۰۱۵
[/urdu]
ماشا اسان ڪيو ٽي وي ٽيوٽر جا بلاگ شوق سان پڙهندا آهيون پر جڌهن هن بلاگ کي پڙهيو سين ته اسان کي حضرت محبوب سبحاني سيدنا غوث اعظم رضي الله عنه جي تاريخ صرف هڪ ئي پيج مان حاصل ٿي ماشاء الله
As a Muslim everyone understand the important of ghouse azam , All over the world Muslim follow there rules for spend his life on pure Islamic. He have got knowledge from iraq that is the most one of the Islamic center in the world.