QTUTOR
[urdu]

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ باللّٰہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ
بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

نیک اولاد اللہ تبارک وتعالیٰ کا عظیم انعام ہے۔اولادِ صالح کے لئے اللہ عزوجل کے پیارے نبی حضرت سیدنازکریا علی نبیّنا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی دُعامانگی۔چنانچہ قراٰن پاک میں ہے :

رَبِّ ھبْ لِیۡ مِنۡ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۸﴾

ترجمہ:اے رب ميرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد بيشک تو ہی ہے دعا )duaسننے والا۔
(پ ۳،اٰل عمران:۳۸)
اور خلیل اللہ حضرت سیدنا ابراہیم علی نبیّنا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی آنے والی نسلوں کو نیک بنانے کی یوں دعا (dua)مانگی :

رَبِّ اجْعَلْنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِ ﴿۴۰﴾

ترجمہ کنز الايمان:اے ميرے رب مجھے نماز قائم کرنے والا رکھ اور کچھ ميری اولاد کو اے ہمارے رب اورمیری دعا (dua)سن لے۔(پ ۱۳،ابرہيم :۴۰)
یہی وہ نیک اولاد ہے جو دنیا میں اپنے والدین کے لئے راحتِ جان اور آنکھوں کی ٹھنڈک کاسامان بنتی ہے ۔بچپن میں ان کے دل کا سرور ، جوانی میں آنکھوں کا نور اوروالدین کے بوڑھے ہوجانے پر ان کی خدمت کرکے ان کا سہارا بنتی ہے ۔ پھر جب یہ والدین دنیا سے گزرجاتے ہیں تویہ سعادت منداولاد اپنے والدین کے لئے بخشش کا سامان بنتی ہے جیساکہ شہنشاہِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:”جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے سوائے تين کاموں کے کہ ان کا سلسلہ جاری رہتا ہے:
۱-صدقہ جاريہ۔۔۔۔۔۔
۲-وہ علم جس سے فائدہ اٹھايا جائے۔۔۔۔۔۔
۳-نيک اولاد جو اس کے حق ميں دعائے خير کرے۔”

(صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ ،باب مایلحق الانسان ،الحدیث ۱۶۳۱،ص۸۸۶)

ایک اور مقام پر حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا:”جنت ميں آدمی کا درجہ بڑھا ديا جاتا ہے تووہ کہتا ہے : ”ميرے حق ميں يہ کس طرح ہوا؟”تو جواب ملتا ہے” اس ليے کہ تمہارا بيٹا تمہارے ليے مغفرت طلب(dua) کرتا ہے ۔”

(سنن ابن ماجہ ،کتاب الادب ،باب بر الوالدین ،الحدیث ۳۶۶۰،ج۴،ص۱۸۵)

بسم اللہ شریف پڑھنے کی برکت :

حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ایک قبر پر گزرے تو عذاب ہورہا تھا ۔کچھ وقفہ کے بعد پھر گزرے تو ملاحظہ فرمایا کہ نور ہی نور ہے اور وہاں رحمتِ الٰہی عزوجل کی بارش ہورہی ہے ۔ آپ علیہ السلام بہت حیران ہوئے اور بارگاہِ الٰہی عزوجل میں عرض کی کہ مجھے اس کا بھید بتایا جائے ۔ارشاد ہوا:”اے عیسیٰ ! یہ سخت گنہگار اور بدکار تھا ، اس وجہ سے عذاب میں گرفتار تھا لیکن اس نے بیوی حاملہ چھوڑی تھی ۔اس کے لڑکا پیدا ہوا اور آج اس کو مکتب بھیجا گیا ،استاذ نے اسے بسم اللہ پڑھائی ،مجھے حیاء آئی کہ میں زمین کے اندر اس شخص کو عذاب دوں جس کا بچہ زمین پر میرا نام لے رہا ہے ۔”

(التفسیرِالکبیر،الباب الحادی عشر،ج۱،ص۱۵۵ملخصاً)
[/urdu]

0 Responses on Dua From Children"

Leave a Message

Your email address will not be published. Required fields are marked *

online support software