[urdu]
غار ِحراء
ہماری زمین پر بے شمار پہاڑہیں اور ان پہاڑوں میں ان گنت غار بھی ہیں ،اکثر غار گمنام اور غیر مشہور ہیں جبکہ کچھ غاروں کے بارے میں چند مخصوص لوگوں کو علم ہوگا ۔ جن غاروں کے بارے میں چند لوگوں کو علم ہے تو وہ بھی صرف جغرافیائی مطالعہ کی حد تک، ان غاروں کے ساتھ انکا کوئی جذباتی تعلق نہیں ہے۔لیکن اسی زمین پر دو غار ایسےبھی ہیں کہ مسلمانوں کا بچہ بچہ نا صرف ان سے واقف ہے بلکہ ان غاروں کے ساتھ مسلمانوں کا ایک ایمانی اور جذباتی رشتہ بھی قائم ہے۔ان غاروں سے یہ محبت اس لئے نہیں ہے کہ ان غاروں میں کوئی بیش قیمت جواہرات یا نوادرات موجود ہیں بلکہ ان غاروں کے مشہور اور محبوب ہونے کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ کہ ان غاروں میں ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ نے کچھ لمحات گزارے ۔آپ ﷺ کے قدم مبارک لگنے کی وجہ سے یہ گمنام غار قیامت تک کیلئے مشہور و معروف ہوگئے۔ان میں سے ایک غار کا نام “غار حرا” ہے جبکہ دوسرا غار”غار ثور ” کے نام سے مشہور ہے۔
غار حرا کا تذکرہ کتب احادیث میں بھی ملتا ہے ۔یہ غار مکہ مکرمہ سے تقریباً تین میل کی دوری پر ”جبل نور” نامی پہاڑ کے اُوپر واقع ہے۔ آپﷺ اکثر کئی کئی دنوں کا کھانا پانی ساتھ لے کر اس غار کے پرسکون ماحول کے اندر خدا کی عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔ جب کھانا پانی ختم ہو جاتا تو کبھی خود گھر پر آکر لے جاتےاور کبھی حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کھانا پانی غار میں پہنچا دیا کرتی تھیں۔ آج بھی یہ نورانی غار اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔
یہ غار اس لئے بھی زیادہ مشہور ہے کہ آپ ﷺ پر جو پہلی وحی نازل ہوئی وہ اسی غار میں نازل ہوئی، صحیح بخاری کے باب”کیف بدأ الوحی” میں پہلی وحی کے نزول کی تفصیل کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے کہ ایک دن آپ ﷺ ”غار حراء” کے اندر عبادت میں مشغول تھے کہ بالکل اچانک غار میں آپ ﷺ کے پاس ایک فرشتہ ظاہر ہوا۔(یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے جو ہمیشہ خدا عزوجل کا پیغام اس کے رسولوں علیہم الصلاۃوالسلام تک پہنچاتے رہے ہیں) فرشتہ نے ایک دم کہا کہ ”پڑھئیے” آپﷺنے فرمایا کہ میں ”پڑھنے والا نہیں ہوں۔” فرشتہ نے آپ ﷺ کو پکڑا اور نہایت گرم جوشی کے ساتھ آپ ﷺ سے زور دار معانقہ کیا پھر چھوڑ کر کہا کہ ” پڑھئیے” آپ ﷺ نے پھر فرمایا کہ”میں پڑھنے والا نہیں ہوں۔” فرشتہ نے دوسری مرتبہ پھر آپ ﷺ کو اپنے سینے سے چمٹایا اور چھوڑ کر کہا کہ ”پڑھئیے” آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پھر وہی فرمایا کہ ”میں پڑھنے والا نہیں ہوں۔” تیسری مرتبہ پھر فرشتہ نے آپ ﷺ کو بہت زور کے ساتھ اپنے سینے سے لگا کر چھوڑا اور کہا : اِقْرَاۡ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ ۚ﴿۱﴾خَلَقَ الْاِنۡسَانَ مِنْ عَلَقٍ ۚ﴿۲﴾اِقْرَاۡ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ ۙ﴿۳﴾الَّذِیۡ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ۙ﴿۴﴾عَلَّمَ الْاِنۡسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ ؕ﴿۵﴾
یہ سب سے پہلی وحی تھی جو غار حرا میں آپ ﷺ پر نازل ہوئی۔ آج بھی مسلمان غار حرا کی زیارت کرنے کیلئے جاتے ہیں تا کہ وہ مقام دیکھ سکیں جہاں پیارے آقا ﷺ عبادت فرمایا کرتے تھے۔
[/urdu]
غار حرا کا تذکرہ کتب احادیث میں بھی ملتا ہے ۔یہ غار مکہ مکرمہ سے تقریباً تین میل کی دوری پر ”جبل نور” نامی پہاڑ کے اُوپر واقع ہے۔ آپﷺ اکثر کئی کئی دنوں کا کھانا پانی ساتھ لے کر اس غار کے پرسکون ماحول کے اندر خدا کی عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔ جب کھانا پانی ختم ہو جاتا تو کبھی خود گھر پر آکر لے جاتےاور کبھی حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کھانا پانی غار میں پہنچا دیا کرتی تھیں۔ آج بھی یہ نورانی غار اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔
یہ غار اس لئے بھی زیادہ مشہور ہے کہ آپ ﷺ پر جو پہلی وحی نازل ہوئی وہ اسی غار میں نازل ہوئی، صحیح بخاری کے باب”کیف بدأ الوحی” میں پہلی وحی کے نزول کی تفصیل کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے کہ ایک دن آپ ﷺ ”غار حراء” کے اندر عبادت میں مشغول تھے کہ بالکل اچانک غار میں آپ ﷺ کے پاس ایک فرشتہ ظاہر ہوا۔(یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے جو ہمیشہ خدا عزوجل کا پیغام اس کے رسولوں علیہم الصلاۃوالسلام تک پہنچاتے رہے ہیں) فرشتہ نے ایک دم کہا کہ ”پڑھئیے” آپﷺنے فرمایا کہ میں ”پڑھنے والا نہیں ہوں۔” فرشتہ نے آپ ﷺ کو پکڑا اور نہایت گرم جوشی کے ساتھ آپ ﷺ سے زور دار معانقہ کیا پھر چھوڑ کر کہا کہ ” پڑھئیے” آپ ﷺ نے پھر فرمایا کہ”میں پڑھنے والا نہیں ہوں۔” فرشتہ نے دوسری مرتبہ پھر آپ ﷺ کو اپنے سینے سے چمٹایا اور چھوڑ کر کہا کہ ”پڑھئیے” آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پھر وہی فرمایا کہ ”میں پڑھنے والا نہیں ہوں۔” تیسری مرتبہ پھر فرشتہ نے آپ ﷺ کو بہت زور کے ساتھ اپنے سینے سے لگا کر چھوڑا اور کہا : اِقْرَاۡ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ ۚ﴿۱﴾خَلَقَ الْاِنۡسَانَ مِنْ عَلَقٍ ۚ﴿۲﴾اِقْرَاۡ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ ۙ﴿۳﴾الَّذِیۡ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ۙ﴿۴﴾عَلَّمَ الْاِنۡسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ ؕ﴿۵﴾
یہ سب سے پہلی وحی تھی جو غار حرا میں آپ ﷺ پر نازل ہوئی۔ آج بھی مسلمان غار حرا کی زیارت کرنے کیلئے جاتے ہیں تا کہ وہ مقام دیکھ سکیں جہاں پیارے آقا ﷺ عبادت فرمایا کرتے تھے۔
[/urdu]
Cave Of Hira
Written by:
Mufti Muhammad Khurram Iqbal Rehmani
0 Responses on Cave of Hira"